توبہ کرنے والوں کے مراتب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

توبہ کرنے والوں کے مراتب

سوال: توبہ کرنے والوں کو کتنے گروہ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ؟
اجمالی جواب:

توبہ کرنے والوں کو چار گروہ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے : پہلا گروہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں لیکن ایک مدت کے بعد اپنی توبہ کو توڑ دیتے ہیں اور گناہوں کی طرف پلٹ جاتے ہیں اور ان کسی طرح کا کوئی افسوس یا ندامت نہیں ہوتی ، یہ لوگ حقیقت میں نفس امارہ کے مرحلہ میں ہوتے ہیں اور ان کی عاقبت اور سرانجام کامل طور پر مبہم ہوتا ہے کیونکہ ممکن ہے کہ توبہ کا کوئی ایک مرحلہ اور خدا کی طرف پلٹنا ایسے وقت میں ہو جب ان کی عمر کا آخری حصہ ہوتا ہے ، دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ ان کا انجام اچھا ہوجائے ، لیکن کبھی کبھی ان کی عمر کا اختتام توبہ شکنی کے زمانہ میں ہوجاتا ہے اور ان کا انجام بہت ہی تاسف انگیز اور دردناک ہوجاتا ہے اور وہ بہت ہی بری عاقبت کے ساتھ دنیا سے جاتے ہیں ۔

دوسرا گروہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں اور اطاعت و بندگی کے راستہ کو جاری رکھتے ہیں لیکن کبھی کبھی بعض گناہوں میں شہوت ان پر غالب آجاتی ہے اور وہ توبہ کو توڑ دیتے ہیں کیونکہ ان میں ابھی تک شہوات پر غلبہ حاصل کرنے کی طاقت نہیں آئی ہے ، لیکن اس کے باوجود وہ اپنی توبہ کو توڑنے پر نادم اور پشیمان ہوتے ہیں اور ہمیشہ اپنے آپ سے کہتے ہیں کہ اے کاش ہم نے یہ گناہ نہ کیا ہوتا اور انشاء اللہ بہت جلد توبہ کرلیں گے اس طرح کے افراد بھی حقیقت میں نفس امارہ کے مرحلہ میں ہوتے ہیں لیکن ان کی نجات کی امید بہت زیادہ ہے ۔

 تیسرا گروہ وہ لوگ ہیں جو توبہ کے بعد بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے ہیں اور اطاعت کے اصولوں پر پابند ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی بعض گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور وہ توبہ کو توڑنے کا قصد کئے بغیرتوبہ کو توڑ دیتے ہیں ، لیکن بلافاصلہ وہ پشیمان ہوجاتے ہیں اور اپنے نفس کی سرزنش کرتے ہیں اور توبہ کے لئے اپنے ارادہ کو مصمم کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ گناہ کے اسباب سے دوری اختیار کریں ، یہ گروہ نفس لوامہ کے بلند ترین درجہ پر فائز ہوتے ہیں اور نفس مطئمنہ سے نزدیک ہوجاتے ہیں اور ان کی نجات کی امید بہت زیادہ ہوتی ہے ۔

چوتھا گروہ وہ لوگ ہیں جو توبہ کے بعد بہت ہی محکم ارادہ کے ساتھ خدا کی بندگی اور اطاعت پر قدم جمائے رکھتے ہیں ، صحیح ہے کہ وہ معصوم نہیں ہیں اور ممکن ہے کہ ان میں کبھی کبھی فکر گناہ اور لغزش پیدا ہوجاتی ہے لیکن عمل میں وہ گناہ کی آلودگیوں سے پرہیز کرتے ہیں کیونکہ ان کی عقل او رایمان کی طاقت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہ ہوائے نفس پر غلبہ حاصل کرلیتے ہیں اور اس کو مہار کرلیتے ہیں ۔

یہ گروہ نفس مطمئنہ کا مالک ہے جن کو سورہ فجر کی ٢٧ تا ٣٠ ویں آیات میں بہت ہی بلند و بالا اور افتخار آمیز لہجہ میں مخاطب کیا گیا ہے : '' فَادْخُلى فى عِبادى وَ ادْخُلى جَنَّتى '' ۔ اے نفس مطمئن ، اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس عالم میں کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے ، پھر میرے بندوں میں شامل ہوجا ، اور میری جنت میں داخل ہوجا(١) ۔

توبہ کرنے والوں کو چار گروہ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے : پہلا گروہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں لیکن ایک مدت کے بعد اپنی توبہ کو توڑ دیتے ہیں ۔ دوسرا گروہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گناہون سے توبہ کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی بعض گناہوں میں شہوت ان پر غالب آجاتی ہے اور وہ توبہ کو توڑ دیتے ہیں ۔ تیسرا گروہ وہ لوگ ہیں جو توبہ کے بعد بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے ہیں ، لیکن کبھی کبھی بعض گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور وہ توبہ کو توڑنے کا قصد نہیں کرتے ۔ چوتھا گروہ وہ لوگہیں جو توبہ کے بعد بہت ہی محکم ارادہ کے ساتھ اپنی توبہ پر باقی رہتے ہیں ۔
حوالہ جات:

١ ۔  آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی کی کتاب اخلاق در قرآن، جلد ١ ، صفحہ ٢٤١ سے اقتباس ۔ مدرسہ امام علی بن ابی طالب قم، طبع اول ١٣٧٧ ہجری شمسی۔

تاریخ انتشار: « 1396/06/04 »
Tags
CommentList
*متن
*حفاظتی کوڈ غلط ہے. http://makarem.ir
قارئین کی تعداد : 7307